نبیؐ کریم کی اطاعت

  قرآن و سنّت کی روشنی میں

انتخاب و اعداد: پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی

اللہ تعالیٰ نے ہم سب پر اپنے نبی کریمﷺ کی اطاعت و اتباع کو فرض کیا ہے۔ ارشاد ربانی ہے:

وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ

(الحشر:۷)

’’اور رسولﷺ تمھیں جو کچھ دیں، وہ لے لو اور جس سے تمھیں روک دیں، رک جاؤ‘‘۔

نبی کریمﷺ کی اطاعت کے فوائد

قرآن و سنت میں آنحضرتﷺ کی فرماں برداری کے متعدد دنیوی اور اخروی فوائد و ثمرات بیان کیے گئے ہیں، ان میں سے آٹھ درج ذیل ہیں:

(۱)اللہ تعالٰی کے [طاعت گزار] ہونے کا اعزاز ملنا 

اللہ تعالٰی نے فرمایا:

مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللهَ

(النساہ:۸۰)

’’جس کسی نے اللہ تعالٰی کے رسولﷺ کی اطاعت کی، تو اس نے بے شک اللہ تعالٰی کی اطاعت کی‘‘۔ 

(۲) [ہدایت یافتہ] ہونے کا لقب ملنا

اللہ تعالٰی نے فرمایا:

وَاِنْ تُطِيْعُوْهُ تَهْتَدُوْا

(النور:۵۴)

’’اور اگر تم ان (یعنی آنحضرتﷺ )کی اطاعت کرو گے، تو ہدایت پا جاؤ گے‘‘۔

(۳) اللہ تعالٰی کا محبوب بننا (۴) گناہوں کا معاف ہونا

اللہ تعالٰی نے فرمایا:

قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ ۗ وَاللهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ

(آل عمران:۳۱)

’’آپ کہہ دیجیے: اگر تم (واقعی) اللہ تعالٰی سے محبت رکھتے ہو، تو میری پیروی کرو۔ (اگر تم نے ایسا کیا)، تو اللہ تعالٰی تم سے محبت کریں گے اور تمھارے گناہ معاف کر دیں گے اور اللہ تعالٰی بڑے معاف کرنے والے نہایت رحیم مہربان ہیں‘‘۔ 

(۵) رحمت الٰہی کا نازل ہونا

وَاَطِيْعُوا اللهَ وَالرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَـمُـوْنَ

(آل عمران:۱۳۲)

’’اور اللہ تعالٰی اور رسولﷺ کی اطاعت کرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے‘‘۔

(۶) جنت میں داخلہ

   امام بخاریؒ نے حضرت ابوہریرہؓ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک رسول اللہﷺ نے فرمایا:

“کُلُّ أُمَّتِی یَدْخُلُونَ الجَنَّۃَ إِلَّا مَنْ أَبَی”

(صحیح البخاری، رقم الحدیث۲۴۹/۱۳۔۱۳۰)

’’میری ساری امت جنت میں جائے گی، سوائے ان کے، جنہوں نے انکار کیا‘‘۔

انہوں (یعنی صحابہ) نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! ﷺ۔ انکار کون کرے گا؟‘‘

آنحضرتﷺ نے فرمایا:

“مَنْ أَطَاعَنِی دَخَلَ الجَنَّۃَ ، وَمَنْ عَصَانِی فَقَدْ أَبَی”۔

(صحیح البخاری، رقم الحدیث۲۴۹/۱۳۔۱۳۰)

’’جس نے میری اطاعت کی، وہ جنت میں داخل ہو گیا اور جس نے میری نافرمانی کی، تو اس نے یقیناً (جنت میں جانے سے) انکار کیا‘‘۔ (صحیح البخاری، رقم الحدیث۲۴۹/۱۳۔۱۳۰) 

(۷) جنت میں انعام یافتہ لوگوں کی صحبت پانا

اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:

وَمَنْ يُّطِعِ اللهَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۤىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَاۤءِ وَالصّٰلِحِيْنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰۤىِٕكَ رَفِيْقًا ذٰلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللهِ ۗوَكَفٰى اللهِ عَلِيْمًا

(النساہ:۶۹۔۷۰)

’’اور جس کسی نے اللہ تعالٰی اور رسولﷺ کی اطاعت کی، تو بلاشبہ وہ ان لوگوں کا ساتھی ہو گا، جن پر اللہ تعالٰی نے انعام کیا ہے اور وہ نبی ہیں، صدیق ہیں، شہید ہیں اور نیک اور راست باز انسان ہیں۔ اور ایسے ساتھی کیسے ہی اچھے ساتھی ہیں۔ یہ فضل اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور اللہ تعالٰی خوب اچھی طرح جاننے والے ہیں‘‘۔ 

(۸) فوز عظیم کا پانا

اللہ تعالٰٰی نے ارشاد فرمایا:

وَمَنْ يُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيْمًا

(الاحزاب:۷۱)

’’اور جو اللہ اور ان کے رسولﷺ کی اطاعت کرے، تو یقیناً اس نے بہت بڑی کامیابی حاصل کر لی‘‘۔

رسول کریمﷺ کی نافرمانی کے نقصانات

قرآن و سنّت میں رسول کریمﷺ کی نافرمانی اور حکم عدولی کے متعدد اضرار و مفاسد بیان کیے گئے ہیں، ان میں سے سات درج ذیل ہیں:

(۱) اللہ تعالٰی کا نافرمان قرار پانا

امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرۃؓ سے روایت  نقل کی ہے، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

“مَنۡ أَطَاعَنِیۡ فَقَدۡ أَطَاعَ اللهُ وَمَنۡ عَصَانِیۡ فَقَدۡ عَصَی اللہَ۔” 

(متفق علیہ صحیح البخاری، جزہ من رقم الحدیث ۱۰۳/۹،۵۰۲۳ء و صحیح مسلم ، جزہ من رقم الحدیث۱۰۲۰/۲،(۱۳۰۱)۔

’’جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ تعالٰی کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے اللہ تعالٰی کی نافرمانی کی‘‘۔(متفق علیه، صحیح البخاری جزہ من رقم الحدیث۱۱۱/۱۳،۷۱۳۷: و صحیح مسلم، جزہ من رقم الحدیث۳۳۔ (۱۴۶۱/۳،(۱۸۳۲(۔  

(۲) رسول کریمﷺ کا اظہار لاتعلقی

(ا) امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت انسؓ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

فَمَنۡ رَغِبَ عَنۡ سُنَّنِییۡ فَلَیۡسَ مِنِّیۡ

(متفق علیہ صحیح البخاری، جزہ من رقم الحدیث ۱۰۳/۹،۵۰۲۳ء و صحیح مسلم ، جزہ من رقم الحدیث۱۰۲۰/۲،(۱۳۰۱)

’’پس جس نے میری سنت سے اعراض کیا، تو وہ مجھ سے نہیں‘‘۔(متفق علیہ صحیح البخاری، جزہ من رقم الحدیث ۱۰۳/۹،۵۰۲۳ء و صحیح مسلم ، جزہ من رقم الحدیث۱۰۲۰/۲،(۱۳۰۱)۔

(ب) امام ابن ماجہ نے حضرت عائشہؓ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا:”رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:

“اَلنِکَاحُ مِنۡ سُنَّتِییُ، فَمَنۡ لَمۡ یَعۡمَلُ بِسُنَّتِي فَلَیۡسَ مِنِّیۡ”۔ 

’’نکاح میری سنت میں سے ہے، پس جس نے میری سنت کے ساتھ عمل نہ کیا، وہ مجھ سے نہیں‘‘۔  (صحیح ابن ماجہ، جزء من رقم الحدیث۳۱۰/۱،۱۴۹۶)

(۳) نزولِ بلایا دردناک عذاب کے گھیراؤ کا خطرہ

اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:

فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهٖٓ اَنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ اَوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ

(النور: ۶۳)

’’پس جو لوگ ان (یعنی آنحضرتﷺ) کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، انہیں ڈرنا چاہیے، کہ ان پر کوئی بلا نہ نازل ہو جائے یا کوئی دردناک عذاب نہ انہیں گھیر لے‘‘۔

(۴) ذلت اور رسوائی کا مسلط ہونا

امام احمد نے حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا:  

رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:

“وَجۡعِلَ الۡذِّلَّۃُ وَالصَّغَارُ عَلٰی مَنۡ خَالَفَ أَمۡرِیۡ۔”

(ملاحظہ ہو: المسند۱۲۱/۷)

’’میری حکم عدولی کرنے والے پر ذلت اور رسوائی مسلط کی گئی ہے‘‘۔ (المسد، جزء من رقم الحدیث ۱۲۱/۷،۵۱۱۴ؔ): شیخ احمد شاکر نے اس کی (سند کو صحیح) کہا ہے۔(ملاحظہ ہو: المسند۱۲۱/۷)۔

(۵) تباہ اور برباد ہونا

امام ابن ماجہ نے حضرت عرباض بن ساریہؓ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا: 

آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا:

“قَدۡ تَرَکۡتُکُمۡ عَلَی الۡبَیۡضَاءِ، لَیۡلُھَا کَنَھَارِھَا، لَا یۡزِیۡغُ عَنۡھَا بَعۡدِیۡ اِلَّا ھَالِکُ”۔

(ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ، جزء من رقم الحدیث۱۳/۱۔۴۱)

’’یقیناً میں نے تمہیں روشن (دین) پر چھوڑا ہے، اس کی رات دن کی مانند (روشن) ہے۔ میرے بعد اس کی مخالفت صرف ہلاک ہونے والا ہی کرے گا‘‘۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ، جزء من رقم الحدیث۱۳/۱۔۴۱)

(۶) توفیقِ خیر سے محرومی (۷) دوزخ میں داخلہ

اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:

وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَـهُ الْـهُدٰى وَيَتَّبِــعْ غَيْـرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُـوَلِّـهٖ مَا تَوَلّـٰى وَنُصْلِـهٖ جَهَنَّـمَ ۖ وَسَآءَتْ مَصِيْـرًا۔

(النساء ۱۱۵)

’’اور جو شخص راہِ ہدایت واضح ہو جانے کے بعد رسولﷺ کی مخالفت کرے اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر کسی دوسری راہ کی اتباع کرے، تو ہم اس کو اسی طرف پھیر دیں گے، جس طرف وہ جانا چاہے گا اور اس کو جہنم میں پہنچا دیں گے اور وہ بری ٹھہرنے کی جگہ ہے‘‘۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو نبی کریمﷺ کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور ان کی نافرمانی سے بچائیں، اطاعت کرنے کے فیوض و برکات سے مالامال کریں اور حکم عدولی کے اضرار و مفاسد سے محفوظ و مامون فرمائیں۔ اِنَّہ سمیع مجیب۔